
Peshawar Visa Services
Japan Visa Information جاپانی ویزے
جاپانی سفارتخانہ مدت کے لحاظ سے 3 اقسام کے ویزے جاری کرتا ہے۔
سنگل انٹری ویزا
یہ ویزا 3 ماہ کےلئے ہوتا ہے اور اس پر جاپان میں ایک بار ہی انٹری ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد یہ Expire تصور ہو گا۔ دوسرے ملکوں کی طرح جاپانی ویزے کی مدت بھی اس کے اجراءکی تاریخ سے شروع ہوتی ہے اور زائد المیعاد ہونے سے قبل ایک بار جاپان میں داخلہ ممکن ہے۔
ڈبل انٹری ویزا
یہ ویزا 6ماہ کےلئے جاری کیا جاتا ہے اور اس پر 2بار جاپان میں داخل ہوا جا سکتا ہے یعنی کہ 6ماہ کے دوران آپ 2بار جاپان جا سکتے ہیں۔ ایک بار بھی 6ماہ کا مکمل قیام کر سکتے ہیں۔
ملٹی پل ویزا
عموماً جاپانی ایمبیسی ایک سال تک کی مدت کا ملٹی پل ویزا دیتی ہے تاہم جن ملکوں کے ساتھ جاپان کے اچھے دوطرفہ تعلقات ہیں ان کے شہریوں کےلئے مدت 2 اور 3سال بھی ہو سکتی ہے۔ ملٹی پل ویزے پر مقررہ مدت کے دوران جتنی بار چاہیں آ جا سکتے ہیں۔
ویزا فیس
سنگل انٹری ویزا کی فیس 3ہزار جاپانی ین ہے‘ ڈبل انٹری اور ملٹی پل کےلئے 6ہزار جبکہ ٹرانزٹ ویزا کی فیس 700 ین مقرر ہے۔
ویزا اپلائی کرنے کا طریقہ
جاپانی ویزا کے حصول کےلئے امیدوار کو ذاتی طور پر جاپانی ایمبیسی یا قونصلیٹ جا کر اپلائی کرنا پڑتا ہے اور یہ تمام کیٹگریز کے امیدواروں کےلئے ضروری قرار دیا جا چکا ہے۔ پاکستان میں اسلام آباد اور کراچی میں اپلائی کرنے کی سہولت میسر ہے۔ ویزا اپلائی کرنے کےلئے درج ذیل دستاویزات ضروری ہیں ان کے بغیر آپ کی درخواست جمع نہیں کی جائے گی۔
پُر شدہ ویزا فارم (ایمبیسی/ قونصلیٹ پر بآسانی دستیاب ہیں)-
پاسپورٹ (آپ کے وزٹ تک قابل استعمال ہونا چاہئے)۔-
اصل شناختی کارڈ اور ایک فوٹو کاپی-
ہلکے بیک گراﺅنڈ کے ساتھ دوتازہ پاسپورٹ سائز تصاویر-
جمع شدہ فیس کی رسید۔-
وزٹ سے متعلق تصدیقی دستاویزات –
اہلیہ اور بچے بھی ساتھ اپلائی کر رہے ہوں تو نکاح نامہ اور جنم پرچیوں کی تقول-
نوٹ: جاپانی ایمبیسی صبح 9سے 11بجے کے دوران درخواستیں جمع کرتی ہے جبکہ پاسپورٹ آٹھویں روز دوپہر 2:30 سے 3:30 کے دوران واپس دیئے جاتے ہیں۔
قلیل مد تی ویزے
اس کیٹگری میں وزیٹرز ویزا‘ ٹرانزٹ ویزا اور جنرل ویزا شامل ہیں۔
وزیٹرز ویزا
عارضی وزیٹرز کو 15یا 90 روز کا ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ اس کیٹگری میں وہ لوگ آتے ہیں جو کہ سیزوتفریح‘ کھیل‘ رشتہ داروں اور دوستوں کو ملنے‘ کسی کی عیادت‘ شادی یا آخری رسومات میں شرکت‘ اتھلیٹک ٹورنامنٹس یا مختلف مقابلوں میں شرکت‘ کاروباری مقاصد کےلئے مارکیٹ کے سروے‘ کاروباری معاہدے‘ نمائش میں شرکت اور مذہبی مقاصد سمیت اس نوعیت کی دیگر سرگرمیوں کےلئے جاپان جانا چاہتے ہوں۔
مطلوبہ دستاویزات
وزیٹرز ویزا کےلئے پیچھے بیان کردہ جنرل دستاویزات کے علاوہ درج ذیل اضافی کاغذات لگا کر ویزا درخواست جمع کرائیں۔
(i ہوائی جہاز کا ریٹرن ٹکٹ + ہوٹل بکنگ کا لیٹر۔
(ii اخراجات برداشت کرنے کی صلاحیت کے دستاویزی ثبوت (بنک سٹیٹمنٹ اور جائیداد کے کاغذات)۔
(iii امیدوار کسی فرم میں پارٹنر ہے تو دیگر پارٹنرز کی طرف سے جاری کردہ لیٹر۔
(iv چیمبر آف کامرس کا ممبر شپ کارڈ۔
(v جاپان میں مستقل رہائشی پذیر شہری کا گارنٹی لیٹر (اگر دستیاب ہو) اس لیٹر میں امیدوار کی ویزا ختم ہونے سے پہلے جاپان سے واپسی اور اخراجات کی گارنٹی دی جاتی ہے جس کی بناءپر فوری ویزا جاری ہو جاتا ہے۔
دورے کی وجہ ظاہر کرنے والی کوئی دستاویز مثلاً کسی شادی یا نمائش وغیرہ میں شرکت کےلئے جانا تو دعوت نامہ پیش کرنا ہو گا۔ کوئی فوت ہو گیا ہے یا بیمار ہے تو اس کا اطلاعاتی خط‘ کوئی ٹورنامنٹ ہے تو اس کا شیڈول اور ٹکٹ وغیرہ۔
ٹرانزٹ ویزا
اگر کوئی غیر ملکی جاپان کے راستے سے آگے کسی ملک میں جا رہا ہو تو اسے 15 دن تک کے عارضی قیام کےلئے ٹرانزٹ ویزا مل سکتا ہے۔ اس کےلئے مسافر کے پاسپورٹ پر اس ملک کا ویزا موجود ہونا چاہئے جہاں براستہ جاپان جا رہا ہے۔ وہاں جانے کےلئے کنفرم ٹکٹ بھی ضروری ہے۔
طویل مدتی ویزے
طویل قیام کے ویزے درج ذیل کیٹگریز میں آتے ہیں۔
سٹوڈنٹ ویزا
جاپانی کالج میں داخلے کےلئے سکول کی 12سالہ تعلیم مکمل ہونا ضروری ہے یعنی کہ پاکستانی انٹرمیڈیٹ پاس ہو۔ کالج سٹوڈنٹ کو 2سال جبکہ پری کالج سٹوڈنٹ کو 1سال تک کا ویزا دیا جاتا ہے۔ عموماً زیادہ تر جاپانی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کےلئے جاپانی زبان سیکھنا ضروری ہے۔
ویزا اپلائی کرنے کےلئے درکار کاغذات
(i جاپانی تعلیمی ادارے کی جانب سے ایڈمیشن سرٹیفکیٹ جو کہ ادارے مطلوبہ لینگوئج اور قابلیت ٹیسٹ اور فیسوں کی ادائیگی کے بعد جاری کرتے ہیں۔
(ii اخراجات پورے کرنے سے متعلق ثبوت یعنی کہ بنک سٹیٹمنٹ وغیرہ۔
(iii والد یا سرپرست کا بیان حلفی جس میں وہ اخراجات پورے کرنے کی ذمہ داری لے۔
(iv تعلیمی اسناد کی فوٹو کاپیاں۔
(v جاپانی شہری یا مستقل رہائش پذیر شخص کا لیٹر آف گارنٹی (اگر دستیاب ہو)۔
(vi جاپانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ (Certificate of Eligibility)
نوٹ: اہلیتی سرٹیفکیٹ کےلئے ویزا کی درخواست دینے سے پہلے اپلائی کیا جاتا ہے۔ یہ سرٹیفکیٹ ساتھ لگا کر ویزا کےلئے اپلائی کریں تو پاکستان میں موجود جاپانی قونصلیٹ/ ایمبیسی ہی طویل مدتی ویزا جاری کر دے گی وگرنہ کیس اپنی وزارت خارجہ کو بھجوا دے گی۔
اہلیتی سرٹیفکیٹ
یہ سرٹیفکیٹ جاپان کی ریجنل امیگریشن اتھارٹی وزارت قانون کی ہدایات کے تحت جاری کرتی ہے جس میں تسلیم کیا جاتا ہے کہ امیدوار امیگریشن کنٹرول ایکٹ کی شرائط پر پورا اترتا ہے۔ امیگریشن اتھارٹی قوانین کے تحت جائزہ لیتی ہے کہ امیدوار جس مقصد کےلئے جاپان آنا چاہتا ہے وہ قابل قبول ہے یا نہیں۔ تمام طویل مدتی ویزوں کےلئے اہلیتی سرٹیفکیٹ ضروری ہے۔ امیدوار یہ درخواست کے ساتھ نہ لگائے تو ایمبیسی اس کا کیس قانونی جانچ کےلئے اپنی وزارت خارجہ کو بھجواتی ہے جہاں سے وزارت قانون اور پھر امیگریشن اتھارٹی کے پاس آتا ہے اس طرح دو سے تین ماہ تک کا عرصہ لگ جاتا ہے۔ پہلے سے اہلیتی سر ٹیفکیٹ حاصل کیا ہو تو اس عمل سے نہیں گزرنا پڑتا اور ایک ماہ سے بھی کم عرصہ میں ویزا مل جاتا ہے۔
اہلیتی سر ٹیفکیٹ کے حصول کےلئے امیدوار کو جاپان کی ریجنل امیگریشن اتھارٹی کے پاس کسی نمائندہ/ وکیل کے ذریعے اپلائی کرنا ہوتا ہے جو کہ تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے۔
ورک ویزا
جاپانی حکومت نے ورک ویزا کی کیٹگری بہت وسیع رکھی ہے جس میں سکلڈ ورکرز کے علاوہ بہت سے پیشے بھی شامل کئے گئے ہیں۔ ان میں چیدہ چیدہ پروفیسرز‘ آرٹسٹ‘ مذہبی کارکن‘ صحافی‘ انویسٹر/ بزنس مینجرز‘ لیگل/ اکاﺅنٹنگ سروسز‘ میڈیکل سروسز‘ ریسرچرز‘ انسٹرکٹرز‘ انجینئرز‘ انٹرکمپنی سٹاف‘ سکلڈ لیبر شامل ہیں۔ اس کیٹگری میں قیام کی مدت دیکھتے ہوئے 1سال اور 3سال کے ویزے جاری کئے جاتے ہیں۔
(i پروفیسرز: جو پروفیسرز یا اسسٹنٹ پروفیسرز تعلیمی مقاصد کےلئے ریسرچ یا تعلیم وتدریس کےلئے جاپان جانا چاہیں ان کو ان کے دورہ کی نوعیت دیکھتے ہوئے طویل المدتی قیام کا ویزا مل جاتا ہے۔ جس کےلئے جنرل دستاویزات کے علاوہ درج ذیل دستاویزات درکار ہوں گی۔
٭ جاپان میں مصروفیت کے حوالے سے کاغذات (ریسرچ کےلئے جا رہے ہیں تو متعلقہ ادارے کا لیٹر اور خط وکتابت کا ریکارڈ)۔
٭ تعلیم وتدریس کےلئے جانا مقصود ہے تو متعلقہ تعلیمی ادارے کی طرف سے جاری کردہ تقرری کا خط۔
٭ پاکستان میں اپنے موجودہ عہدہ کو ثابت کرنے کےلئے دستاویزات۔
٭ ریسرچ کےلئے جا رہے ہیں تو اس دوران اٹھنے والے اخراجات برداشت کرنے کی صلاحیت ثابت کرنے کےلئے بنک سٹیٹمنٹ اور جائیداد وغیرہ کے کاغذات۔
٭ اہلیتی سرٹیفکیٹ۔
(ii آرٹسٹ: آرٹس اور فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے لوگ جو جاپان میں رہ کر پیشہ وارانہ سرگرمیاں جاری رکھنا چاہتے ہوں خواہ وہ فنکار‘ گلوکار‘ رائٹرز‘ کمپوزر یا فوٹوگرافرز ہوں ان کو بھی ورک ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ اس ویزا کےلئے ورک ویزا کی شرائط پر ہی پورا اترنا ہو گا۔
(iii مذہبی کارکن: عالمی مذہبی تنظیموں کے زیراہتمام مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لینے کےلئے مشنری اور دیگر مذہبی کارکنوں کو ان کی جاپان میں مصروفیت کے مطابق طویل المدتی ویزا دیا جاتا ہے۔ اس کےلئے درج ذیل دستاویزات کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭ غیر ملکی مذہبی تنظیم کی طرف سے جاری کردہ خط جس میں امیدوار کی حیثیت‘ جاپان میں متوقع قیام کی مدت اور سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلات دی گئی ہوں۔
٭ بھیجنے والی تنظیم کے بارے میں دستاویزات (یعنی رجسٹریشن اور مقاصد وغیرہ سے متعلق)۔
٭ امیدوار کے بطور مذہبی کارکن کیریئر سے متعلق کاغذات۔
٭ گارنٹی لیٹر (اگر دستیاب ہو تو)۔
٭ امیگریشن اتھارٹی سے حاصل کردہ اہلیتی سرٹیفکیٹ (اگر دستیاب ہو تو)۔
(iv جرنلسٹس: نیوز کوریج اور دیگر صحافتی امور کےلئے کسی غیر ملکی میڈیا گروپ سے کنٹریکٹ کے تحت صحافیوں اور فوٹوگرافرز کو ورک ویزا دیا جاتا ہے۔ ان میں ٹی وی اور ریڈیو یعنی الیکٹرانک میڈیا کے لوگ اور فری لانسرز بھی شامل ہیں۔ ویزے کےلئے متعلقہ میڈیا گروپ کے ساتھ معاہدے کی کاپی‘ اپنی بطور جرنلسٹ پہچان کےلئے دستاویزات‘ جاپان میں سرگرمیوں کی تفصیل اور گارنٹی لیٹر وغیرہ ویزا درخواست کے ساتھ لگا کر اپلائی کیا جائے گا۔
(v انویسٹرز/ بزنس مینجرز: ایسے سرمایہ کار جو کہ جاپان کے ساتھ تجارت کرنا چاہیں یا وہاں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہوں اور بزنس مینجرز جو غیر ملکی کمپنیوں کے بزنس کی مینجمنٹ کےلئے جاپان جانا چاہیں ان کو اس کیٹگری میں شامل کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سرمایہ کاری کےلئے جاپانی وزارت صنعت وتجارت کے قواعد وضوابط پورے کرنا ہوں گے۔ انویسٹرز کو ویزا کےلئے درج ذیل کاغذات کی ضرورت ہو گی۔
٭ بزنس پلان جس کے تحت سرمایہ کاری کرنے کا پروگرام ہو۔
٭ موجودہ بزنس کمپنی کی رجسٹریشن۔
٭ کمپنی کی نفع ونقصان کی سٹیٹمنٹ۔
٭ جاپان میں بزنس کے دوران مطلوبہ سٹاف کی تعداد کا تخمینہ۔
٭ آفس کہاں قائم کیا جائے گا اس کے حصول کےلئے جاپانی پارٹی سے طے ہونے والے معاہدہ کی کاپی۔
٭ جس کمپنی کے ساتھ زیادہ لین دین متوقع ہے وہ گارنٹی لیٹر دے گی۔
٭ امیگریشن اتھارٹی سے اہلیتی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہو گا۔
(vi میڈیکل سروسز: اس کیٹگری کےلئے ایم بی بی ایس ڈاکٹر‘ سپیشلسٹ اور ڈینٹسٹ وغیرہ اپلائی کر سکتے ہیں جو کہ جاپانی معیار پر پورے اترتے ہوں اور وہاں کسی ہسپتال یا کلینک کے ساتھ منسلک ہو کر لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کر سکیں۔ ان امیدواروں کو ویزا درخواست کے ساتھ درج ذیل دستاویزات منسلک کرنا ہوں گی۔
٭ ملازمت آفر کرنے والی آرگنائزیشن کی تفصیلات۔
٭ جاب کےلئے طے شدہ معاہدہ۔
٭ امیدوار کی تعلیمی وپیشہ وارانہ اہلیت ثابت کرنے کےلئے اسناد کی کاپیاں۔
(vii انجینئرز: جاپانی کمپنیوں کی طرف سے جاب آفرز پر تجربہ کار انجینئرز کو بھی 1 سال سے 2 سال تک کا ورک ویزا دیا جاتا ہے اس کےلئے اہلیت اور دستاویزات درج ذیل ہیں۔
٭ بلوانے والی کمپنی کی رجسٹریشن اور نفع ونقصان کی سٹیٹمنٹ کی کاپیاں۔
٭ امیدوار کے تعلیمی کاغذات کی فوٹو کاپیاں۔
٭ جاپانی کمپنی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی کاپی۔
٭ گارنٹی لیٹر اور اہلیتی سرٹیفکیٹ۔
(viii انسٹرکٹرز: ایلیمنٹری سکولز‘ جونیئر وہائی سکولز‘ بلائینڈ سکولز اور خصوصی بچوں کے سکولز میں پڑھانے کےلئے بھی ورک ویزا جاری ہوتا ہے۔ اس کےلئے پہلے آپ کا جاپانی سکول کی انتظامیہ سے معاہدہ ہو گا پھر ویزا اپلائی کریں گے جس کےلئے درج ذیل کاغذات درکار ہوں گے۔
٭ متعلقہ سکول انتظامیہ/ آرگنائزیشن سے طے پانے والے معاہدہ کی کاپی۔
٭ تعلیمی سرٹیفکیٹس اور پیشہ وارانہ تربیت کی اسناد کی کاپیاں۔
٭ تجربہ کے سرٹیفکیٹس کی کاپیاں۔
٭ جاپان میں متوقع ملازمت کی مدت اور رہائشی بندوبست کی تفصیلات۔
٭ گارنٹی لیٹر اور امیگریشن اتھارٹی کا جاری کردہ اہلیتی سرٹیفکیٹ۔
(ix انٹر کمپنی سٹاف: ایسے کاروباری ادارے اور کمپنیاں جنہوں نے جاپان میں بھی اپنے دفاتر قائم کر رکھے ہوں وہ پاکستان سے وہاں اپنا سٹاف بھجوا سکتی ہیں۔ اس کےلئے بھی 3 سال تک کا ورک ویزا جاری ہوتا ہے۔ اس کےلئے مطلوبہ دستاویزات یہ ہیں۔
٭ پاکستان اور جاپان میں واقع دفاتر کے درمیان تعلق ثابت کرنے کےلئے رجسٹریشن اور لائسنس کی کاپیاں۔
٭ جاپانی برانچ کے نفع ونقصان پر مشتمل سٹیٹمنٹ۔
٭ امیدوار کی مذکورہ برانچ میں متوقع ذمہ داریوں سے متعلق کمپنی کا لیٹر۔
٭ مطلوبہ سیٹ پر کام کرنے کےلئے درکار قابلیت کے حوالے سے اسناد کی کاپیاں۔
٭ کمپنی کا گارنٹی لیٹر۔
٭ امیگریشن اتھارٹی کا اہلیتی سرٹیفکیٹ۔
(x سکلڈ لیبر: جاپان کے کسی صنعتی ادارہ کی طرف سے ملازمت دیئے جانے پر ٹیکنیکل افراد کو ورک ویزا دیا جاتا ہے۔ اس کےلئے درکار کاغذات درج ذیل ہیں۔
٭ متعلقہ صنعتی ادارے یا کمپنی کی رجسٹریشن اور نفع ونقصان کی سٹیٹمنٹ کی کاپیاں۔
٭ ملازمت کےلئے مطلوبہ معیار اور قابلیت کی تفصیلات۔
٭ امیدوار کے تعلیمی وفنی سرٹیفکیٹس کی کاپیاں۔
٭ ملازمت کے معاہدہ کی کاپی۔
٭ گارنٹی لیٹر (کمپنی کی طرف سے جاری کیا گیا ہو)۔
٭ امیگریشن اتھارٹی کا اہلیتی سرٹیفکیٹ۔
(xi فنی تربیت: جاپان سے ہیوی مشینری اور انجینئرنگ کا سامان منگوانے والی غیر ملکی کمپنیاں اپنے ٹیکنیکل سٹاف کو ٹریننگ کےلئے جاپانی کمپنیوں میں بھجواتی ہیں جس کےلئے ورک ویزا دیا جاتا ہے اس کےلئے درکار اہلیت اور دستاویزات درج ذیل ہیں۔
٭ تربیتی منصوبہ کی کاپی جس میں ٹریننگ کا مقام‘ دورانیہ اور نوعیت وغیرہ کی وضاحت کی گئی ہو۔
٭ ایسی دستاویز جو ظاہر کرے کہ امیدوار جس شعبہ میں کام کر رہا ہے اس کو اس میں مزید تربیت کی ضرورت ہے جس کےلئے جاپان جانا چاہتا ہے۔
٭ امیدوار کے فنی ڈپلومہ اور تعلیمی اسناد کی کاپیاں۔
٭ جاپانی کمپنی کی طرف سے تربیت کےلئے جاری کردہ خط کی کاپی۔
٭ جاپانی کمپنی کی رجسٹریشن کی کاپی۔
٭ گارنٹی لیٹر اور اہلیتی سرٹیفکیٹ کی کاپی۔
خاص ویزے
جاپانی شہریوں اور وہاں مستقل رہائش کا درجہ رکھنے والوں کے خونی رشتہ دار یعنی کہ شوہر‘ بیوی اور بچوں کو 1سال اور 3سال کے رہائشی ویزے دیئے جاتے ہیں۔ اس کیٹگری میں مہاجرین بھی شامل ہیں۔
جاپانی شہری سے شادی
جاپانی شہری سے شادی کی صورت میں ابتداءمیں ایک یا 3سال کا ویزا ملتا ہے اس کےلئے درکار کاغذات درج ذیل ہیں۔
٭ جاپانی شہری کی شہریت کا ثبوت۔
٭ میرج سرٹیفکیٹ کی کاپی۔
٭ جاپانی شہری کا سلسلہ روزگار اور انکم سرٹیفکیٹ کی کاپی۔
٭ گارنٹی لیٹر۔
اپنائے گئے بچوں کےلئے ویزا
جاپانی شہری کسی غیر ملکی بچے کو گود لے تو ویزا کےلئے درج ذیل دستاویزات درکار ہو نگی۔
٭ جاپانی نیشنل فیملی رجسٹریشن کارڈ کی کاپی۔
٭ بچے کے والدین کی طرف سے اجازت نامہ کی کاپی۔
٭ بچے کا برتھ سرٹیفکیٹ۔
٭ جاپانی شہری کا انکم سرٹیفکیٹ اور گارنٹی لیٹر۔
مہاجرین کےلئے رہائشی ویزا
جاپان جنیوا کنونشن کے تحت مہاجرین کو بھی طویل مدتی قیام کے ویزے جاری کرتا ہے۔ پہلے سے آباد مہاجرین کی دوسری اور تیسری نسل کو بھی یہ ویزے دیئے جا رہے ہیں۔ اس کےلئے درج ذیل کاغذات کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭ فیملی رجسٹریشن کی کاپی۔
٭ رشتہ کے حساب سے میرج سرٹیفکیٹ/ برتھ سرٹیفکیٹ کی کاپی۔
٭ اخراجات برداشت کرنے کی اہلیت/ کوئی دوسرا کفیل ہو تو اس کی انکم کی تفصیلات۔
٭ جاپان میں مستقل رہائش پذیر شخص کا گارنٹی لیٹر۔
جاپانی ویزا انفارمیشن سنٹر
جاپانی محکمہ خارجہ نے ٹوکیو میں ویزا انفارمیشن سنٹر قائم کر رکھا ہے جہاں سے میل‘ فیکس اور فون کے ذریعے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں اس کا ایڈریس درج ذیل ہے:
Visa Information Center,
1st Floor, Ministry of Foreign Affairs,
2-2-1 Kasumigaseki, Chiyoda-ku, TOKYO 100-8919
Ph. No. 03-5501-8431
Fax No. 03-5501-8490
(پاکستان سے فون یا فیکس کرنے کےلئے پہلے جاپان کا انٹرنیشنل کوڈ لگائیں گے)
بذریعہ فون معلومات
ٹیلیفون کے ذریعے 24گھنٹے درج ذیل معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
٭ ویزا درخواست کے ذریعے مطلوبہ کاغذات کی تفصیل۔
٭ امیگریشن بیوروز سے متعلق معاملات جیسے کہ اہلیتی سرٹیفکیٹ کے اجراءاور جاپان میں قیام وغیرہ کے بارے میں کہاں سے معلوم کریں۔
٭ اہلیتی سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد ویزا درخواست کے بارے میں معلومات۔
٭ ویزا درخواست جمع کرانے کے بعد کے جاری عمل اور مطلوبہ مدت کے بارے میں معلومات۔
٭ جاپانی سفارتکاروں کے ٹیلیفون نمبرز۔
بذریعہ فیکس
فیکس پر معلومات کی وصولی کےلئے سب سے پہلے فیکس سے نمبر 03-5501-8490 ڈائل کریں۔ ویزا ٹائپ سلیکٹ کریں اور مطلوبہ معلومات کا آئی ڈی کوڈ دبا کر وائس ریکارڈر پر ملنے والی ہدایات پر عمل کریں۔ جس کی تکمیل پر آپ کو اسی وقت فیکس کے ذریعے معلومات موصول ہو جائیں گی۔
جاپانی ایئرپورٹس پر امیگریشن طریقہ کار
جاپانی حکومت نے دنیا بھر میں دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیش نظر 24مئی 2006ءسے اپنے امیگریشن ایکٹ میں ترامیم کر کے طریقہ کار کو کچھ سخت بنایا ہوا ہے جس کے تحت ویزا لے کر جاپان میں داخلے کے خواہشمند غیر ملکیوں کے ایئرپورٹ پر فنگر پرنٹس لئے جاتے ہیں اور ایک تصویر بنائی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی امیگریشن کنٹرول آفیسر انٹرویو کرے گا جس میں جاپان آنے کی وجوہات پوچھیں گے اور پاسپورٹ کا جائزہ لیں گے۔ اطمینان ہونے پر داخلے کی اجازت دی جائے گی۔ امیگریشن آفیسر مذکورہ عمل پورا نہ کرنے والے غیر ملکیوں کو ایئرپورٹ سے ہی واپس بھیجنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ لہٰذا تمام افراد کو اس عمل سے گزرنا پڑے گا تاہم درج ذیل لوگ مستثنیٰ ہیں۔
(i خصوصی مستقل رہائش پذیر افراد۔
(ii 16 سال سے کم عمر کے افراد۔
(iii سفارتکار/ آفیشلز۔
(iv قومی اداروں کے سربراہان کی طرف سے مدعو کئے گئے افراد۔
درخواست کی منظوری پر جاپانی شہریت دے دی جاتی ہے۔
جرمن ویزے
جرمن ایمبیسی پاکستانی شہریوں کو جرمنی کے سفر کےلئے شینجن ویزا جاری کرتی ہے جو کہ آسٹریا‘ بلجیئم‘ چیک ری پبلک‘ ڈنمارک‘ فن لینڈ‘ فرانس‘ یونان‘ ہنگری‘ آئس لینڈ‘ اٹلی‘ لکسمبرگ‘ مالٹا‘ نیدرلینڈز‘ پولینڈ‘ پرتگال‘ سلوواکیہ‘ سپین‘ سویڈن سمیت بالٹیک ممالک ایسٹونیا‘ لیٹویا‘ اور لیتھوانیا کےلئے بھی کارآمد ہو گا۔
ویزا درخواست کہاں جمع ہو گی؟
جرمن ویزے کےلئے پنجاب‘ سرحد اور وفاقی دارالحکومت کے رہائشی جرمن ایمبیسی اسلام آباد جبکہ سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے امیدوار جرمن قونصلیٹ جنرل کراچی میں درخواست جمع کرائیں گے۔ ویزا اپلائی کرنے کےلئے ضروری ہے کہ پہلے آپ فون کر کے وقت لیں پھر اس مقررہ وقت پر جا کر براہ راست ویزا درخواست جمع کرائیں۔
اسلام آباد ایمبیسی کا نمبر: 051-2279441 اور قونصلیٹ جنرل کراچی کا نمبر: 021-5873782-83 ہے۔ واضح رہے کہ فیکس اور ای میل کے ذریعے فنی وجوہات کے باعث وقت نہیں دیا جاتا۔ اپنے ویزا کیس کے بارے میں دستخط شدہ تحریر بذریعہ ڈاک یا فیکس بھیج کر معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ ویزا سیکشن کا فیکس نمبر: 051-2278917 ہے۔
ویزا اپلائی کرنے کےلئے درکار جنرل دستاویزات
٭ ٹائپ رائٹریا کمپوٹر سے مکمل پُرشدہ 2فارم۔
٭ 3ہلکے بیک گراﺅنڈ کے ساتھ پاسپورٹ سائز تصاویر۔
٭ کم از کم 3ماہ کےلئے کارآمد پاسپورٹ۔
٭ آخری دو پرانے پاسپورٹ (اگر موجود ہوں)۔
٭ شادی شدہ ہیں تو بچوں کی فہرست۔
٭ بیرون ملک رہنے والے رشتہ داروں کی فہرست۔
٭ حقیقی کوائف درج کرنے کا بیان حلفی (نمونے کا عکس دیا جا رہا ہے)۔
٭ شینگن ممالک کےلئے کارآمد کم از کم 30ہزار یورو مالیت کی ٹریول ہیلتھ انشورنس پالیسی
٭ ایئر ٹکٹ (مختصر قیام کے ویزہ کےلئے ریٹرن اور کنفرمیشن کے ساتھ)۔
٭ پچھلے بیرونی دوروں سے متعلق بیان حلفی۔
٭ ویزا فیس کی رسید۔
نوٹ: انشورنس کےلئے آدم جی انشورنس کمپنی‘ اے سی ای‘ اے آئی جی‘ عسکری جنرل انشورنس‘ سنچری انشورنس‘ پکک انشورنس‘ آئی جی آئی‘ یونیورسل اور یونائیٹڈ انشورنس کمپنی منظور شدہ ہیں۔
75سال سے زائد عمر کے سینئر شہریوں کو مندرجہ بالا کمپنیاں ہیلتھ انشورنس نہ کریں تو کسی عزیز یا دوست کے ذریعے جرمن کمپنیوں اے ڈی اے سی‘ اے ایکس اے‘ ایلیئنز‘ ایلویا اور امادیوس سے کرائی جا سکتی ہے۔
ویزا فیسیں
جرمن سفارتخانہ ویزا فیس پاکستانی روپے میں جمع کرتا ہے لہٰذا یورو کا پاکستانی روپے میں حساب لگا کر روپے ساتھ لے جائیں۔ جرمنی نے قلیل مدتیطویل مدتی تمام ویزوں کی یکساں فیس 60یورو مقرر کی ہے۔ 6سال سے کم عمر بچے فیس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
اہم ہدایات
ایمبیسی میں ویزا درخواست جمع کرانے کےلئے خود جائیں کسی دوسرے کے ذریعے درخواست جمع نہیں کی جائے گی۔
٭ مقررہ وقت سے پہلے پہنچیں تاکہ جلدبازی میں غلطی کا احتمال نہ رہے۔
٭ ویزا فارم ایمبیسی سے مفت حاصل کئے جا سکتے ہیں‘ ایمبیسی کی ویب سائٹ سے ڈاﺅن لوڈ بھی کئے جا سکتے ہیں۔
٭ فارم ٹائپ رائیٹر سے پُر کرنے کے بعد دستخط کرنے نہ بھولیں۔
٭ مختصر مدت کے ویزے 2سے 3ہفتوں میں جاری ہوتے ہیں لہٰذا اپنے طے شدہ پروگرام سے ایک ماہ قبل ویزا کےلئے اپلائی کریں۔
ٹورسٹ / وزٹ ویزا
جرمنی کے وزٹ ویزا کےلئے بھی بنیادی شرط سپانسر شپ ہے اور ساری ذمہ داری جرمنی میں مستقل رہائش پذیر سپانسر یا شہری پر عائد کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ امیدوار کی مالی حیثیت اور سماجی مقام کو بھی جانچا جاتا ہے تاکہ اس کی مقررہ مدت میں پاکستان واپسی کا اندازہ ہو سکے۔ پاکستان میں مضبوط معاشی اور سماجی رشتے رکھنے والے افراد بلاشبہ وزٹ مکمل کر کے واپس آئیں گے لہٰذا آپ کا اچھا ذاتی کاروبار ہو یا کوئی اعلیٰ عہدہ رکھتے ہوں تو اس بات کا شبہ تقریباً ختم ہو جاتا ہے کہ آپ وزٹ کےلئے جائیں گے اور واپس نہیں آئیں گے۔ اسی طرح شادی شدہ لوگوں کی نسبت سنگل افراد پر زیادہ شک ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ واپس نہیں آئیں گے۔ اگر آپ ویزا افسر کو اپنے دستاویزات اور رویے سے یقین دلانے میں کامیاب ہو جائیں کہ آپ جس مقصد کےلئے جرمنی جانا چاہتے ہیں مقررہ مدت میں اسے پورا کر کے واپس آ جائیں گے تو یقینا آپ کو ویزا جاری کر دیا جائے گا۔ ویزا درخواست کے ساتھ جنرل کاغذات کے علاوہ درج ذیل دستاویزات لگائیں۔
٭ سپانسر کی جانب سے دعوتی خط/ سپانسر لیٹر بمعہ ذمہ داری کا حلف نامہ بمطابق جرمن ریذیڈنٹ ایکٹ۔
٭ دورہ کے دوران اخراجات کےلئے معقول رقم کی موجودگی کا ثبوت یعنی کہ 6ماہ کی بنک سٹیٹمنٹ اور جائیداد وغیرہ کے ملکیتی ثبوت۔
٭ اپنا کاروبار ہے تو انکم ٹیکس کے کاغذات‘ رجسٹریشن اور چیمبر آف کامرس کی رکنیت کا سرٹیفکیٹ۔
٭ نوکری کی صورت میں 3ماہ کی سیلری سلپ اور متعلقہ اتھارٹی سے منظور شدہ چھٹی کا سرٹیفکیٹ۔
٭ ہوٹل کی بنگ یا سپانسر کی طرف سے رہائشی بندوبست کا لیٹر۔
سپانسر کےلئے شرائط
سپانسر کےلئے ضروری ہے کہ جرمنی کے مستقل رہائشی کا درجہ یا شہریت رکھتا ہو اور کسی سرکاری ونیم سرکاری ادارے کا ڈیفالٹر نہ ہو۔ مالی حیثیت بھی اچھی ہو کہ میزبانی کر سکے سپانسر تمام متعلقہ کاغذات کے ساتھ جرمن محکمہ خارجہ کو درخواست دے گا جہاں سے منظوری کے بعد ایک کاپی جرمن ایمبیسی میں آ جائے گی۔
بزنس ویزا
کاروباری افراد کو لین دین کے معاہدے‘ مشینری دیکھنے‘ کاروبار کےلئے مارکیٹ کا جائزہ لینے یا کسی نمائش میں شرکت کرنے کےلئے جانا ہو تو بزنس ویزا کے اجراءکی درخواست دیں گے۔ اس کےلئے ضروری ہے کہ آپ دستاویزات سے اپنی کاروباری حیثیت ثابت کر سکیں اور آپ کو جرمنی سے متعلقہ کمپنی یا بزنس مین نے مدعو کیا ہو۔ ویزا درواست کے ساتھ جنرل کاغذات کے علاوہ درج ذیل اضافی دستاویزات لگانا ہوں گی۔
٭ جرمن بزنس مین کی طرف سے دعوتی خط جس میں دورے کا مقصد اور مدت بیان کی گئی ہو۔
٭ کاروباری کمپنی کی طرف سے بزنس ٹور ہے تو اس کا لیٹر جس میں عہدہ‘ مدت ملازمت اور تنخواہ وغیرہ کا اندراج ہو۔
٭ بنک سٹیٹمنٹ (6ماہ کی)۔
٭ کاروباری ادارے کی رجسٹریشن اور انکم ٹیکس کے کاغذات۔
٭ جرمن کمپنی یا بزنس مین کے ساتھ کاروبار یا خط وکتابت کا ثبوت۔
٭ مقامی چیمبر آف کامرس کی رکنیت اور سفارشی لیٹر۔
٭ ہوٹل کی بکنگ کے کاغذات۔
نوٹ: ویزا سیکشن ان دستاویزات کے علاوہ ضروری محسوس ہونے پر مزید کاغذات بھی طلب کر سکتا ہے۔ مکمل درخواست پر ہی غور کیا جائے گا‘ نامکمل ہونے پر مسترد کر دی جائے گی۔ ویزا کے اجراءکا عمل 2سے 3ہفتوں پر محیط ہو سکتا ہے لہٰذا اپنے طے شدہ شیڈول سے ایک ماہ قبل ویزا کےلئے اپلائی کریں۔
ٹرانزٹ ویزا
آپ براستہ جرمنی کسی اگلے ملک جا رہے ہوں اور اس کا آپ کے پاس باقاعدہ ویزا اور کنفرم ایئرٹکٹ موجود ہو تو آپ کو 24گھنٹے سے 7 روز تک جرمنی میں قیام کا ویزا مل سکتا ہے۔ یہ ویزا صرف مین فرینکفرٹ‘ ہیمبرگ اور منچن ایئرپورٹس پر جاری ہو سکتا ہے۔ امیگریشن حکام ویزا اور ایئر ٹکٹ کے علاوہ بھی کوئی دستاویز طلب کر سکتے ہیں۔
علاج معالجے کا ویزا
جرمنی میڈیکل کے شعبہ میں بھی اپنی شناخت رکھتا ہے اور اپنے شہریوں کو پیدائش کے فوری بعد سے میڈیکل کی معیاری سہولیات کی فراہمی یقینی بناتا ہے۔ غیر ملکی جو جرمنی جا کر اپنا علاج کرانا چاہتے ہوں ان کو سپانسرشپ کی ضرورت نہیں ہو گی البتہ درج ذیل اضافی دستاویزات ضروری ہیں۔
٭ میڈیکل سرٹیفکیٹ جس میں بتایا گیا ہو کہ مریض کا پاکستان میں علاج ممکن ہے یا نہیں یا جرمنی میں بہتر طریقے سے ہو سکتا ہے۔
اس مقصد کےلئے جرمن ایمبیسی نے اسلام آباد اور لاہور میں ان 3 ڈاکٹروں کو بااختیار کر رکھا ہے آپ کو سب سے پہلے ان سے رابطہ کرنا ہو گا۔
(i ڈاکٹر محمد ارشد
سٹریٹ نمبر 1‘ ہاﺅس نمبر 20‘ سیکٹر F-6/3
اسلام آباد۔ فون: 051-2274368
(ii ڈاکٹر احمد شہاب
سٹریٹ نمبر 63‘ہاﺅس نمبر 4‘ سیکٹر F-7/3
اسلام آباد۔ فون: 051-8255891
(iii ڈاکٹر محمد اقبال
14مین گلبرگ لاہور۔ فون: 042-5755588 / 5716639
٭ پاکستان میں پہلے سے کرائے گئے علاج کے کاغذات۔٭ کسی جرمن ہسپتال یا ڈاکٹر کا جاری کردہ سرٹیفکیٹ جس میں علاج کی حامی بھری گئی ہو اور مدت کے علاوہ متوقع اخراجات بھی بتائے گئے ہوں۔
٭ میڈیکل فیس کی پیشگی ادائیگی کا ثبوت۔
٭ جرمنی میں قیام کے دوران اخراجات کےلئے معقول رقم کی موجودگی کا ثبوت (یہ بنک سٹیٹمنٹ اور جائیداد کے کاغذات کی صورت میں ہو گا)۔
فیملی ملاپ ویزا
آپ کا شوہر‘ اہلیہ‘ والد‘ والدہ یا بھائی بہن جرمنی میں مستقل رہائشی یا شہری کا درجہ رکھتے ہیں تو آپ بھی ان کے ساتھ جا کر قیام پذیر (Settle) ہو سکتے ہیں۔ اس کےلئے آپ کو فیملی ملاپ ویزا اپلائی کرنا ہو گا جس کےلئے پیر سے جمعہ صبح 8بجے سے دوپہر 1بجے کے دوران ایمبیسی میں فون نمبر 051-2279441 پر فون کر کے وقت لیں اور بذات خود جا کر ویزا درخواست جمع کرائیں۔
یاد رہے کہ کم از کم 18سال کے افراد اس ویزا کےلئے اپلائی کرنے کے اہل ہیں۔ درج ذیل کاغذاتبیان کردہ ترتیب میں تمام کی دو دو فوٹوکاپیوں کے ساتھ منسلک کریں۔ تمام کاپیاں اے فور سائز کاغذ پر ہونی چاہئیں۔
(i 3عدد ویزا فارم جو کہ ٹائپ رائٹر یا کمپیوٹر پر مکمل پُر شدہ ہوں۔
(فارم ایمبیسی سے یا اس کی ویب سائٹ www.islamabad.diplo.de سے حاصل کئے جا سکتے ہیں)۔
(ii 3عدد اپنی تازہ تصاویر+ اپنے شوہر‘ بیوی یا متعلقہ رشتہ دار کی 3تصاویر جو کہ جرمنی میں ہے۔
(iii جرمن زبان سے متعلق بنیادی علم کا ثبوت (صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہرین‘ سائنسدانوں اور پناہ گزینوں کی بیگمات اور شوہر مستثنیٰ ہیں)۔
(iv جرمن رشتہ دار کا رجسٹریشن لیٹر۔
(v آپ کا موجودہ اور پرانا پاسپورٹ۔
(vi جرمن رشتہ دار کے پاسپورٹ کی فوٹو کاپیاں۔
(vii آپ کا برتھ سرٹیفکیٹ‘ انگریزی ترجمہ کے ساتھ اور مجسٹریٹ درجہ اول سے تصدیق شدہ۔
(viii نادرا آفس کا جاری کردہ فارم ب جو کہ انگریزی یا جرمن میں ترجمہ شدہ اور مجسٹریٹ درجہ اول سے تصدیق شدہ ہو۔ تصدیق اور ترجمہ شدہ نکاح نامہ۔
(x اگر آپ یا آپ کا / کی شریک حیات پہلے سے شادی شدہ تھے تو تصدیق شدہ طلاق نامہ۔
(xi ویزا فیس کی رسید (فیس 30یورو ہے)۔
(xii پاکستانی دستاویزات کی تصدیق کےلئے میزان بنک سے 20ہزار پاکستانی روپے کا ڈرافٹ بنوا کر ساتھ جمع کرانا ہو گا۔ بنک اس کےلئے 500روپے الگ سے اپنے چارجز وصول کرے گا۔
سٹڈ ی ویزا
سائنس وتحقیق اور روایتی تعلیم میں جرمنی کی ایک اپنی تاریخ ہے۔ امریکہ اور برطانیہ کے بعد جرمنی غیر ملکی طلباءکو تعلیم دینے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔ کم وبیش 700پاکستانی طلباءاس وقت جرمنی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جرمن تعلیمی اداروں نے انٹرنیشنل طلباءکےلئے فیس میں بھی نمایاں کمی کی ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے جرمن یونیورسٹیاں انتظامی اور سوشل سکیورٹی چارجز بھی 60سے 200یورو تک فی سمسٹر وصول کرتی ہیں۔ طلباءکو ہیلتھ انشورنس بھی کرانا ہوتی ہے جس کا ماہانہ پریمیم 50سے 100یورو تک ہوتا ہے۔
ایجوکیشن میڈیم
جرمنی میں ذریعہ تعلیم جرمن زبان ہے تاہم ہائیر ایجوکیشن کے کچھ کورسز انگریزی زبان میں بھی دستیاب ہیں۔ آپ جرمنی میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں ہیں توپاکستان میں رہتے ہوئے ہی بنیادی جرمن زبان سیکھ لینی چاہئے۔ اس کےلئے سفارتخانے نے “Goethe Institute کو منظور کیا ہوا ہے۔ جرمن تعلیمی ادارے ڈی ایچ ایس لینگوئج ٹیسٹ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انگریزی میں پڑھائے جانے والے کورسز میں داخلہ کےلئے آپ کو کم از کم ٹوفل کا تحریری امتحان 550پوائنٹس یا کمپیوٹرائزڈ امتحان 213پوائنٹس کے ساتھ پاس کیا ہوا ہو۔ متبادل کے طور پر 6بینڈ کے ساتھ IELTS بھی قابل قبول ہوتا ہے۔
داخلہ کیسے ہو گا؟
جرمن یونیورسٹی میں داخلے کےلئے یہ بات ذہن میں رہے کہ موسم سرما کے داخلوں کےلئے 15جولائی آخری تاریخ ہوتی ہے جبکہ ستمبر میں کلاس شروع ہوتی ہے۔ موسم گرما کے داخلے 15جنوری تک کئے جاتے ہیں اور کلاسوں کا آغاز اپریل میں ہوتا ہے۔ مذکورہ شیڈول کو مدنظر رکھتے ہوئے www.studyingermany.com اور دیگر متعلقہ ویب سائٹس کے ذریعے اپنے کورس کے مطابق یونیورسٹی یا کالج منتخب کریں اور داخلے کےلئے مطلوبہ شرائط جاننے کےلئے اس ادارہ کے ”فارن سٹوڈنٹ آفس“ سے رابطہ کریں۔
ویزا کےلئے درکار دستاویزات
جرمن تعلیمی اداروں میں داخلہ یا اینرولمنٹ ہو جانے کے بعد درج ذیل دستاویزات کے ساتھ ویزا اپلائی کریں جس کے اجراءمیں 4سے 8ہفتے تک لگ سکتے ہیں۔
٭ 3مکمل ٹائپ شدہ ویزا فارم (ایمبیسی اور ویب سائٹ پر دستیاب ہیں)۔
٭ 6ماہ تک کارآمد اصل پاسپورٹ۔
٭ ہلکے بیک گراﺅنڈ کے ساتھ 4پاسپورٹ سائز تازہ تصاویر۔
٭ کسی جرمن یونیورسٹی کا داخلہ کےلئے “Acceptance Letter” (اصل+دو کاپیاں)۔
٭ امیدوار کا سی وی (اصل+دو کاپیاں)۔
٭ گریجوایشن تک کی تعلیمی اسناد (اصل+دو کاپیاں)۔
٭ تعلیم‘ رہائش اور دیگر اخراجات کےلئے معقول رقم کے انتظام کا ثبوت۔
(اگر آپ سکالرشپ پر ہیں تو اس کا سرٹیفکیٹ منسلک کریں‘ خود اخراجات برداشت کرنے ہیں تو کسی جرمن بینک میں پہلے سال کےلئے کم از کم 7716یورو اس خصوصی شرط کے ساتھ جمع کرانا ہونگے کہ ہر ماہ صرف 643یورو نکلوانے کی اجازت ہو گی)۔
٭ انگریزی یا جرمن زبان کے ٹیسٹ کا سرٹیفکیٹ۔
نوٹ: آپ ذریعہ تعلیم جرمن منتخب کریں اور اس کا ٹیسٹ پاس کیا ہو تو اس کا ویزا افسر ہمیشہ مثبت اثر لیتے ہیں۔
ورک ویزا
یورپ میں بیروزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث جرمنی اور یورپی یونین میں شامل دیگر ممالک روزگار کے مواقع یورپی یونین تک محدود کرتے چلے جا رہے ہیں۔ نئے جرمن امیگریشن قوانین کے مطابق غیر یورپی ممالک کے شہری اس صورت جرمنی میں کام کر سکتے ہیں کہ پہلے رہائشی پرمٹ حاصل کریں۔
پرائیویٹ کمپنیاں اور ایمپلائمنٹ ادارے مخصوص شعبوں کےلئے تربیت یافتہ ورکرز یا ماہرین کی ڈیمانڈ پیدا کر کے سنٹرل پلیس منٹ آفس سے منظوری لیتے ہیں اور ورک پرمٹ جاری کرواتے ہیں۔ ورک پرمٹ ملنے پر پاکستانی امیدوار ویزا کےلئے اپلائی کریں گے۔
ویزوں اور امیگریشن بارے اہم سوالات
س: کوئی وجہ بیان کئے بغیر میری ویزا درخواست مسترد کر دی گئی ہے اب میں کیا کر سکتا ہوں؟
ج: جرمن سفارتخانہ بغیر کوئی وجہ بیان کئے کسی بھی ویزا درخواست کو مسترد کرنے کا حق رکھتا ہے
تاہم آپ وجوہات جاننے کےلئے ویزا سیکشن کو تحریری درخواست کر سکتے ہیں اس کو “Remonstration” کہا جاتا ہے۔
س: مجھے جرمن ایمبیسی سے ویزا ملا ہے کیا میں دیگر یورپی ممالک میں جا سکتا ہوں؟
ج: جی ہاں! جرمن ایمبیسی وزٹ کےلئے شینگن ویزا جاری کرتی ہے جس پر آپ تمام شینگن ممالک میں جا سکتے ہیں اور تقریباً دوتہائی سے زائد یورپی ممالک شینگن معاہدے میں شامل ہو چکے ہیں۔
س: شینگن ممالک کون کون سے ہیں؟
ج: لکسمبرگ کے قصبہ شینگن میں یورپی ممالک کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت تمام ممالک کے باشندے ایک دوسرے ملک میں بغیر ویزا کے جا سکتے ہیں نیز ایک ملک کا وزٹ ویزا لے کر تمام شینگن ممالک میں داخلہ کی اجازت ہو گی۔ شینگن معاہدے میں درج ذیل ممالک شامل ہو چکے ہیں۔
جرمنی‘ آسٹریا‘ بلجیم‘ ڈنمارک‘ فرانس‘ یونان‘ ہنگری‘ اٹلی‘ ناروے‘ لکسمبرگ‘ سوئٹزر لینڈ‘ سویڈن‘ سپین‘ سلووینیا‘ پرتگال‘ پولینڈ‘ نیدر لینڈ‘ مالٹا‘ لیتھوانیا‘ لیٹویا‘ آئس لینڈ‘ فن لینڈ‘ اسٹونیا‘ چیک ری پبلک۔
س: وزیٹر ویزا پر میں جرمنی اور دیگر شینگن ممالک میں کتنی مدت تک رہ سکتا ہوں؟
ج: آپ کے قیام کی مدت آپ کے وزٹ ویزا سٹیکر پر درج ہو گی جو کہ زیادہ سے زیادہ 90روز تک ہو سکتی ہے۔
س: میں وزٹ پر ہوں اور جرمنی میں مزید ٹھہرنا چاہتا ہوں‘ کیا ویزا میں توسیع ممکن ہے؟
ج: یہ بہت اہم قسم کے معاملات میں ہی ممکن ہے اور اس کا فیصلہ صرف جرمنی کی فارنرز اتھارٹی کرتی ہے۔
س: میں آئندہ چند ماہ کے دوران کئی بار جرمنی اور شینگن علاقے میں جانا چاہتا ہوں‘ کیا میں لمبے عرصے تک کارآمد رہنے والے ویزا کےلئے اپلائی کر سکتا ہوں؟
ج: آپ کے اپلائی کرنے کے بعد ایمبیسی آپ کے کاغذات کے مطابق فیصلہ کرے گی کہ آپ کو کس نوعیت کا ویزا جاری کیا جا سکتا ہے جو کہ ایک یا دو سال کا ملٹی پل ویزا بھی ہو سکتا ہے جس پر آپ بار بار ٹریول کر سکتے ہیں تاہم ملٹی پل ویزا ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو کہ پہلے کئی بار جرمنی جا چکے ہوں۔
س: میں ایک جرمن شہری سے شادی کرنے کےلئے جرمنی جانا چاہتا ہوں‘ اس کےلئے کیا کروں؟
ج: سب سے پہلے آپ کا جرمن پارٹنر وہاں رجسٹری آفس سے مطلوبہ کاغذات کے بارے میں معلومات حاصل کرے جب کاغذات پورے ہو جائیں تو آپ جرمن سفارتخانے میں شادی کےلئے ویزا اپلائی کریں جس پر جرمنی جا کر شادی کریں گے اس کے بعد آپ کو رہائشی پرمٹ اور کام کا اجازت نامہ مل جائے گا اور آپ مستقل وہاں رہ سکیں گے۔
س: میری بیوی جرمن شہری ہے اور میں اس کے پاس جا کر رہنا چاہتا ہوں‘ کیا کروں؟
ج: پاکستان میں جرمنی کی ایمبیسی میں فیملی ملاپ کے ویزا کی درخواست دیں جسے ویزا سیکشن ضروری کارروائی کے بعد فارنرز اتھارٹی جرمنی کو بھجوائے گا اور منظوری آنے پر آپ کو ویزا جاری کر دے گا جس کے بعد جرمنی میں آپ کو ریذیڈنٹ اور ورک پرمٹ مل جائیں گے۔
س: کیا میں جرمنی میں پڑھائی کے دوران کام کر سکتا ہوں؟
ج: اکیڈمک سال میں 3ماہ آپ کام کر سکتے ہیں‘ لینگوئج کورسز میں اس کی اجازت نہیں ہو گی۔
س: کیا میں جرمنی میں پڑھتے ہوئے اپنی فیملی کو یہاں بلا سکتا ہوں؟
ج: بنیادی طور پر نہیں‘ طلباءکے فیملی ملاپ میں یہ تین قسم کے گروپ زیر غور آتے ہیں۔
(i پوسٹ گریجوایٹ طلبائ۔
(ii سکالر شپ ہولڈرز۔
(iii یورپی ممالک کے علاوہ آسٹریلیا‘ انڈورا‘ کینیڈا‘ آئس لینڈ‘ اسرائیل‘ جاپان‘ نیوزی لینڈ‘ ناروے‘ سان مرینو‘ سوئٹزر لینڈ اور امریکہ کے طلبائ۔
س: میں جرمنی میں حصول تعلیم کےلئے سکالر شپ لینا چاہتا ہوں‘ کہاں رابطہ کروں؟
ج: فیڈرل فارن آفس سکالر شپ کے سلسلہ میں کچھ نہیں کر سکتا یہ آزاد تنظیمیں ہیں جو وفاقی بجٹ میں مختص کردہ رقوم کو مستحق طلباءتک سکالرشپ کی شکل میں پہنچاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں آپ کو جرمن اکیڈمک ایکسچینج (DAAD) سے رابطہ کرنا ہو گا۔
درج ذیل تنظیمیں بھی سکالر شپس دیتی ہیں۔
i) German Research Foundation.
ii) Friedrich-Ebert-Stiftung (Friedrich Ebert Foundation).
iii) Friedrich-Naumann-Stiftung (Friedrich Naumann Foundation).
iv) Hanns-Seidel-Stiftung (Hanns Seidel Foundation).
v) Heinrich-Boll-Stiftung (Heinrich Boll Foundation).
vi) Katholischer Akademischer Auslanderdienst (Catholic Academic Exchange Service).
vii) Konrad-Adenauer-Stiftung (Konrad Adenauer Foundation).
viii) Rosa-Luxemburg-Stiftung (Rosa Luxemburg Foundation).
ix) Deutscher Famulantenaustausch (German Medical Student Exchanges).
س: ورک ویزا اپلائی کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
ج: غیر ملکیوں کو جرمنی میں کام کرنے کےلئے قانونی طور پر ریذیڈینس پرمٹ کی ضرورت ہے جس کےلئے ایمبیسی میں اپلائی کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد جرمنی کا رہائشی ہونے کے باعث لیبر مارکیٹ تک بھی رسائی ممکن ہو گی۔
س: جرمنی میں ملازمتوں کے بارے میں کہاں سے معلومات ملیں گی؟
ج: فیڈرل ایمپلائمنٹ ایجنسی ایک معلوماتی کتابچہ شائع کرتی ہے جس میں ملازمتوں‘ ان کےلئے درکار قابلیت اور اپلائی کرنے کا طریقہ کار وغیرہ سے متعلق تمام معلومات موجود ہوتی ہیں۔
س: ورکنگ ہالی ڈے پروگرام کیا ہے؟
ج: جرمنی نے آسٹریلیا‘ نیوزی لینڈ اور جاپان کے ساتھ دوطرفہ معاہدے کئے ہیں جن کے تحت دونوں طرف کے 18سے 30سال تک عمر کے نوجوان ایک سال تک ایک دوسرے ملک کے کلچر‘ تاریخ اور روزمرہ زندگی سے واقفیت حاصل کر سکتے ہیں۔ ورکنگ ہالی ڈے پروگرام کے تحت دورہ کے اخراجات سے نمٹنے کےلئے ایک سالہ ملازمتیں بھی دستیاب ہوتی ہیں۔
س: میں جرمنی میں پیدا ہوا تھا مگر میرے والدین جرمن نہیں ہیں‘ کیا مجھے جرمن پاسپورٹ مل سکتا ہے؟
ج: جرمنی میں پیدا ہونے والا بچہ جرمن شہریت لے سکتا ہے چاہے اس کے والدین جرمن نہ بھی ہوں تاہم اس کی پیدائش یکم جنوری 2000ءسے پہلے کی نہیں ہونی چاہئے۔
س: میں جرمنی میں نہیں رہ رہا کیا اس کے باوجود میں جرمن شہری بن سکتا ہوں؟
ج: ہاں یہ ممکن ہے‘ آپ جرمن زبان میں ماسٹر ہوں‘ جرمنی کے ساتھ کوئی گہرا تعلق ہو اور آپ کو یہاں رہائش کےلئے حکومت سے کسی قسم کی امداد کی ضرورت نہ ہو تو آپ ویزا لے کر آئیں اور شہریت اپلائی کر دیں۔
س: ہم میاں بیوی جرمن شہری نہیں ہیں مگر برسوں سے یہاں رہ رہے ہیں کیا ہمارا بچہ جرمن شہریت حاصل کر سکتا ہے؟
ج: جی ہاں! اگر آپ دونوں میں ایک قانونی طور پر کم از کم 8سال سے جرمنی میں رہا ہے تو آپ کا بچہ شہریت کا حقدار ہے تاہم یہ 18اور 23سال کی عمر کے درمیان فیصلہ ہو گا کہ بچہ کسی اور ملک کا شہری بننا چاہتا ہے یا پیدائش سے ہی جرمن شہریت کا خواہشمند ہے۔
س: میں نے ایک جرمن شہری سے شادی کی ہے کیا خود بخود مجھے شہریت مل جائے گی؟
ج: نہیں! شادی کے ذریعے جرمن شہریت خودبخود نہیں ملتی‘ شادی کے کم از کم 2 سال بعد آپ شہریت کا حق رکھتے ہیں بشرطیکہ پہلے سے جرمنی میں 3سال قانونی طریقے سے رہے ہوں۔
س: جرمن شہریت کس طرح کھو سکتی ہے؟
ج: ایک جرمن شہری جو کہ یورپی یونین کے کسی ممبر ملک اور سوئٹزر لینڈ کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت قبول کر لے وہ جرمن شہریت کھو بیٹھے گا۔ جرمنی شہریوں کےلئے 9ماہ فوج میں خدمات سرانجام دینا ضروری ہے ایسا نہ کرنے والا بھی اپنی شہریت کھو دیتا ہے۔
French Visas
فرانسیسی ویزے
فرانس کی ایمبیسی تمام مختصر قیام کے ویزوں کی درخواستوں اورانٹرویو کیلئےاے ای جی کے ذریعےاپوائنٹمنٹ دیتی ہے۔ آپ ویزااپلائی کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اے ای جی کی ویب سائٹ www.aegfrenchvisa.com.pk/ پر جاکر ویزافارم ڈاون لوڈ کریں اور کمپیوٹرہی اسے فل اپ کرکے پرنٹ نکال لیں۔اب یہ پرنٹ اور اپنے دیگر دستاویزات کے ساتھ اے ای جی ویزا سنٹر جاکر ویزا فیس 60 یورو اوران کے چارجز10 یورو جمع کرائیں وہیں آپ کی چارجز کی رسید پر انٹرویوکا ٹائم پرنٹ کرکے دیا جائے گا۔اس شیڈول کے مطابق آپ نے ایمبیسی جانا ہے جہاں بائیومیٹرک ڈیٹا لیاجائے گا، ویزا درخواست بمعہ دستاویزات جمع ہوگی اور مختصر انٹرویو بھی ہوگا۔
اے ای جی کے دفاتر
Islamabad
Ground and Mezzanine Floor Khumrial Centre,
Plot No 3&4, I&T Centre, Sector G-8/4.
Email: aegfrenchvisa@aeg.com.pk
Lahore
Ground Floor, PIA Town Building
Egerton Road
Email: aegfrenchvisa@aeg.com.pk Karachi :
Ground Floor Shaheen Commercial Complex
Dr. Zia Uddin Ahmed Road
Multan
Office No 44 & 45, Upper Ground Floor Business City Plaza, Bosan Road Multan
Email: aegfrenchvisa@aeg.com.pk
Sialkot
Portion (01), Ground Floor,
Allah Dia Building, Paris Road
Email: aegfrenchvisa@aeg.com.pk
SpeedEx Peshawar
PIA Main Office # 33 The Mall, Arbab Road
Email : aegfrenchvisa@aeg.com.pk Q u e t t a:
17 Hali Road , Zargoon Road
Email : aegfrenchvisa@aeg.com.pk
Faisal Abad
PIA Booking Office The Mall New Civil Lines
Email: aegfrenchvisa@aeg.com.pk
SpeedEx Gujranwala
Ghouri Center Near Govt Iqbal High School
Opposite Total Petrol Pump G.T Road
Email: aegfrenchvisa@aeg.com.pk
SpeedEx Hyderabad
PIA Main Office
Civic Center
Email: aegfrenchvisa@aeg.com.pk
Help Line: 051111786111
Website: www.aegfrenchvisa.com.pk
علاج معالجہ‘ سٹڈی ویزا‘ ورک پرمٹ‘ فیملی ملاپ کے طویل المدتی ویزے سمیت سفارتکار اور آفیشلز کی درخواستیں براہ راست ایمبیسی میں جمع ہوتی ہیں جس کےلئے ویزا سیکشن میں صبح 08:30 سے 09:45بجے تک کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔
نوٹ: کسی بھی قسم کی معلومات اور وقت طے کرنے کےلئے ایمبیسی کو ای میل کی جا سکتی ہے۔visas.islamabad-amba@diplomatic.govt.fr
ویزا فیس سے استثنیٰ
درج ذیل افراد کو ویزا فیس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
٭ 6سال سے کم عمر کے بچے۔
٭ سکول وزٹ کے دوران جانے والے طالب علم۔
٭ پی ایچ ڈی سطح کے طالب علم۔
٭ سائنس ریسرچ کےلئے جانے والے۔
جن ممالک کے یورپی یونین اور فرانس کے ساتھ معاہدے ہیں ان کے شہریوں کو ہر قسم کے ویزا کےلئے صرف 35یورو فیس جمع کرانا ہو گی۔
ویزا اجراءکےلئے درکار وقت
ویزا درخواست جمع کرانے کے بعد قلیل مدتی قیام کے ویزوں کےلئے 2سے 4ہفتے جبکہ طویل مدتی قیام کے ویزا کےلئے 2ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
ٹورسٹ ویزا
فرانس کے ٹورسٹ ویزے پر آپ تمام شینگن ممالک میں داخل ہو سکتے ہیں اس لئے فرانس ایمبیسی نے شرائط مزید سخت کر دی ہیں۔ ٹورسٹ ویزا سپانسر لیٹر کے بغیر جاری نہیں کیا جاتا اور ٹریول انشورنس بھی لازمی قرار دی جا چکی ہے جس کی مالیت کم از کم 30ہزار یورو ہے اور یہ تمام شینگن ممالک میں کارآمد ہو گی۔ آپ اپنے پروگرام کے مطابق 5 روز سے 90 روز تک کے ویزا کےلئے اپلائی کر سکتے ہیں۔ مطلوبہ دستاویزات درج ذیل ہیں جو کہ ویزا درخواست کے ساتھ جمع ہوں گی۔
٭ 6ماہ کےلئے کارآمد پاسپورٹ بمعہ فوٹو کاپیاں (کوائف اور تصویر والے صفحات کی)۔
٭ ویزا فیس کی رسید۔
٭ دو مکمل پُر شدہ فارم۔
٭ 3عدد پاسپورٹ سائز 2″x1.5″ کی تازہ تصاویر (سفید بیک گراﺅنڈ کے ساتھ فرنٹ پوز میں ہوں اور کوئی ٹوپی وغیرہ نہ پہنی ہو)۔
٭ تعارفی خط جس میں وزٹ کے مقاصد بیان کئے گئے ہوں۔
٭ آپ ملازم ہیں تو پچھلے 3ماہ کی سیلری سلپس اور اگر اپنا کاروبار کرتے ہیں تو اس کے انکم ٹیکس کاغذات۔
٭ سپانسر لیٹر۔
٭ پچھلے 3ماہ کی بینک سٹیٹمنٹ + جائیداد کے کاغذات (اگر ہوں تو)۔
٭ فرانس میں کرائی گئی ہوٹل بکنگ کے کاغذات جن پر تصدیق کےلئے ہوٹل کا مکمل ایڈریس اور فون نمبرز موجود ہوں۔
٭ کنفرمیشن کے ساتھ ریٹرن ایئر ٹکٹ۔
٭ اگر درخواست گزار اپنی اہلیہ کو ساتھ لے جانا چاہتا ہو تو ٹرانسلیشن کے ساتھ باقاعدہ تصدیق شدہ نکاح نامہ۔
٭ بچے ساتھ لے جانا چاہتے ہوں تو نادرا کا جاری کردہ تصدیق شدہ ب فارم۔
٭ 30ہزاریورو کی ٹریول انشورنس، 85سال سے زائد عمروالے مستثنیٰ ہیں۔
نوٹ: ٹریول انشورنس کےلئے نیو جوبلی انشورنس‘ آدم جی‘ عسکری جنرل انشورنس‘ سنچری انشورنس کمپنی‘ یونیورسل‘ پکک‘ نیوہمپشائر‘ اے سی ای‘ ایگلٹ سروسز‘ آئی جی آئی‘ یو آئی سی اور اے آئی جی کمپنی منظور شدہ ہیں۔
بزنس ویزا
ایسے کاروباری لوگ جو کسی فرانسیسی کمپنی کے ساتھ کاروبار کر رہے ہوں یا کرنا چاہتے ہوں اور اس کےلئے وہاں جا کر معاملات طے کرنے کی ضرورت ہے‘ مشینری وغیرہ دیکھنی ہو‘ کسی نمائش یا کاروباری سیمینار میں شرکت کرنی ہو تو اس کےلئے بزنس ویزا اپلائی کریں گے جو کہ ایک سے 3ماہ تک کی مدت کےلئے جاری ہو گا اور اپلائی کرنے کے بعد کے عمل کےلئے 40روز تک درکار ہوں گے۔ بزنس ویزا کی درخواست دینے کےلئے درج ذیل کاغذات جمع کرانا ہوں گے۔
٭ تعارفی خط جس میں دورے کا واضح مقصد لکھا گیا ہو۔
٭ دو پُرشدہ ویزا فارم۔
٭ سفید بیک گراﺅنڈ کے ساتھ 3پاسپورٹ سائز تصاویر۔
٭ کم از کم چھ ماہ کےلئے کارآمد پاسپورٹ + پرانا پاسپورٹ۔
٭ فرانسیسی کمپنی/ ادارے کا دعوتی خط (مکمل پروگرام اور تفصیلات کے ساتھ)۔
٭ تصدیقی خط جس میں وضاحت ہو کہ دورہ کے اخراجات میزبان کمپنی برداشت کرے گی یا جانے والا شخص خود۔
٭ امیدوار کی بینک سٹیٹمنٹ (3ماہ کی)۔
٭ کمپنی کے انکم ٹیکس سے متعلق کاغذات۔
٭ چیمبر آف کامرس کی رکنیت کا سرٹیفکیٹ۔
٭ ہوٹل بکنگ کے کاغذات۔
٭ ریٹرن ایئر ٹکٹ (کنفرمیشن کے ساتھ)۔
٭ ٹریننگ کےلئے جانا مقصود ہو تو فرانسیسی کمپنی کی طرف سے بھیجا گیا DDTE لیٹر۔
٭ ٹریول انشورنس۔
٭ اہلخانہ ساتھ ہوں تو انگریزی میں ترجمہ شدہ نکاح نامہ (دفتر خارجہ سے تصدیق شدہ)۔
٭ بچے ساتھ ہوں تو نادرا آفس کا جاری کردہ ب فارم۔
٭ ویزا فیس کی رسید۔
فیملی وزٹ ویزا
فرانسیسی شہریت رکھنے والا پاکستانی اپنے قریبی رشتہ داروں کو ملنے کی غرض سے فرانس مدعو کر سکتا ہے۔ اس دورے کا مقصد فرانسیسی رشتہ دار کی عیادت یا موت کی صورت میں تدفین بھی ہو سکتا ہے۔ اس ویزا کےلئے اپلائی کرنے کےلئے خون کا رشتہ ہونا چاہئے۔ مطلوبہ دستاویزات درج ذیل ہیں۔
٭ دو پُرشدہ فارم۔
٭ کم از کم 6ماہ کےلئے کارآمد پاسپورٹ۔
٭ پرانے پاسپورٹ (جتنے بھی موجود ہوں)۔
٭ سفید بیک گراﺅنڈ کے ساتھ پاسپورٹ سائز کی 3تازہ تصاویر۔
٭ تعارفی خط جس میں دورہ کے مقاصد بیان کئے گئے ہوں۔
٭ ملازمت کی صورت میں 3ماہ کی سیلری سلپس/ اپنا کاروبار ہو تو انکم ٹیکس کے کاغذات اور رجسٹریشن وغیرہ۔
٭ 3ماہ کی بینک سٹیٹمنٹ+ جائیداد کے کاغذات (اگر ہوں تو)۔
٭ فرانسیسی رشتہ دار کا سپانسر لیٹر۔
٭ فرانسیسی رشتہ دار کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی۔
٭ ریٹرن ٹکٹ کنفرمیشن کے ساتھ۔
٭ نادرا آفس کا جاری کردہ اصل ب فارم (فرنچ میں ترجمہ شدہ) جس سے خاندانی رشتہ ثابت ہوتا ہو۔
٭ ویزا فیس کی رسید۔
٭ 30ہزار یورو کی ٹریول انشورنس پالیسی۔
نوٹ: نامکمل کاغذات جمع کرانے پر آپ کی درخواست مسترد ہو سکتی ہے جبکہ بوگس دستاویزات کی صورت میں فرانسیسی شہری کو 5سال جیل ہو سکتی ہے یا 30ہزار یورو جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔
فرانسیسی شہری سے شادی
فرانسیسی شہری نے کسی پاکستانی سے شادی کی ہو یا کرنی ہو تو اس مقصد کےلئے طویل اور قلیل المدتی دونوں نوعیت کے ویزے جاری ہو سکتے ہیں جس کےلئے فرانسیسی شہریت رکھنے والا مرد/ عورت آفیشل سپانسر لیٹر بھیجے گا جس میں تمام تفصیلات موجود ہوں۔ مذکورہ ویزا کےلئے درج ذیل دستاویزات کے ساتھ اپلائی کریں گے۔
٭ پاکستانی امیدوار کا اصل پاسپورٹ (بمعہ کوائف اور تصویر والے صفحات کی کاپی)۔
٭ پرانے پاسپورٹ (اگر موجود ہوں)۔
٭ قلیل مدتی قیام کے ویزا کےلئے 2مکمل پُرشدہ فارم‘ اگر طویل مدتی قیام کا ارادہ ہے تو 5فارم۔
٭ 3یا 5عدد پاسپورٹ سائز تصاویر۔
٭ انٹروڈکشن لیٹر جس میں دورہ کے مقاصد بیان کئے گئے ہوں۔
٭ فرانسیسی شہری کی جانب سے بھیجا گیا آفیشل سپانسر لیٹر۔
٭ فرانسیسی شہری کی شہریت کا ثبوت۔
٭ فرانسیسی شہری کی مالی حالت (بینک سٹیٹمنٹ یا سیلری سلپ وغیرہ)۔
٭ پاکستانی امیدوار کے فرانسیسی شہری سے تعلق کا ثبوت (انگریزی اور فرانسیسی زبان میں ترجمہ اور تصدیق شدہ)۔
٭ امیدوار کی اپنی بینک سٹیٹمنٹ (پچھلے 6ماہ کی)۔
٭ سیلری سلپ‘ کاروباری ہو تو ٹیکس کے کاغذات۔
٭ امیدوار 65سال سے کم عمر کا ہے تو فرانس میں کسی کاروباری سرگرمی میں حصہ نہ لینے کا بیان حلفی۔
٭ فرانس میں رہائش کے دوران میڈیکل کی سہولت کےلئے کیا گیا انتظام بصورت دیگر ہیلتھ/ ٹریول انشورنس کی پالیسی۔
٭ فرانس میں رہائش کےلئے کئے گئے بندوبست کی تفصیل۔
٭ ریٹرن ایئر ٹکٹ۔
٭ ویزا فیس کی رسید۔
سٹڈی ویزا
فرانس سائنس کے میدان میں بہت سے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ پہلی صف میں کھڑا ہے۔ اس کے تعلیمی اداروں میں تحقیق پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے اور ان کا معیار تعلیم مسلمہ ہے۔ فرانس کے تعلیمی اداروں نے انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کےلئے قدرے سخت قواعد وضوابط بنائے ہوئے ہیں۔ جن میں بعض ادارے فرانسیسی زبان پر عبور جیسی کڑی شرط بھی رکھ دیتے ہیں تاہم بہت سے فرانسیسی تعلیمی ادارے صرف انگریزی زبان میں اہلیت پر ہی اکتفا کر لیتے ہیں۔ اس کےلئے ضروری ہے کہ آپ انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے مطلوبہ کورس میں داخلہ کےلئے متعلقہ اداروں کے بارے میں معلومات حاصل کریں اور ان کی شرائط پوری کر کے داخلہ انٹرولمنٹ کرائیں۔ اس طرح آپ 50فیصد کامیاب ہو جائیں گے پھر آگے ویزا کا مرحلہ آئے گا۔ ویزا کےلئے ان دستاویزات کے ساتھ اپلائی کریں۔
٭ کم از کم چھ ماہ تک کارآمد پاسپورٹ (پرانے پاسپورٹ بھی موجود ہوں تو ساتھ جمع کرانا ہوں گے)۔
٭ 5مکمل پُرشدہ فارم (ایمبیسی کی ویب سائٹ سے ڈاﺅن لوڈ کریں یا فیڈیکس یا ویزا سیکشن سے بھی حاصل کر سکتے ہیں)۔
٭ 5عدد پاسپورٹ سائز تصاویر (چھ ماہ سے زائد پرانی نہ ہوں)۔
٭ تعارفی خط جس میں تعلیمی منصوبہ کی تفصیلات دی گئی ہوں۔
٭ امیدوار کا سی وی۔
٭ موجودہ پوزیشن سے متعلق کاغذات۔
٭ تعلیمی اسناد کی تصدیق شدہ کاپیاں۔
٭ فرانسیسی تعلیمی ادارے میں داخلہ یا انٹرولمنٹ کا سرٹیفکیٹ + رجسٹریشن فیس کی رسید۔
٭ رہائش کے بندوبست کا ثبوت۔
٭ اخراجات کےلئے معقول رقم کا بندوبست ثابت کرنے کےلئے بینک سٹیٹمنٹ۔
٭ کوئی دوسرا سپانسر کر رہا ہو تو اس کا اشٹام پر بیان حلفی اور بینک سٹیٹمنٹ۔
٭ ایئر ٹکٹ کی بکنگ۔
٭ ویزا فیس کی رسید۔
نوٹ: ایمبیسی 3ماہ کےلئے سنگل انٹری ویزا دے گی جس کے ختم ہونے پر متعلقہ فرانسیسی شہر کا پولیس سربراہ ایک سال کےلئے رہائشی اجازت نامہ (Resident Permit) جاری کرے گا پھر اگلے سال متعلقہ تعلیمی ادارہ کی طرف سے تعلیم جاری رکھنے کا سرٹیفکیٹ دیکھ کر رہائشی پرمٹ کی تجدید کر دی جائے گی۔
ویزا انٹرویو
درخواست جمع ہونے کے بعد آپ کو انٹرویو کےلئے کال کیا جائے گا۔ جس کےلئے آپ تمام اصل دستاویزات ساتھ لے کر جائیں گے۔ انٹرویو میں آپ سے مزید کوئی دستاویز بھی طلب کی جا سکتی ہے۔
سکالر شپ پر سٹڈی
اگر آپ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سکالر شپ پر پڑھنے کےلئے جا رہے ہیں تو آپ کو اپنی مالی پوزیشن سے متعلقہ کاغذات کی بجائے درج ذیل دستاویزات ویزا درخواست کے ساتھ منسلک کرنا ہوں گی۔
٭ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا جاری کردہ سکالر شپ سرٹیفکیٹ جس میں وظیفے کی مدت اور رقم درج ہو۔
٭ ایس ایف ای آر ای کے ساتھ معاہدے کا خط‘ جس میں رقم اور مدت ظاہر کی گئی ہو۔
٭ ریسرچ کےلئے بنائے گئے منصوبہ کی کاپی۔
نوٹ: اس ویزا کی کوئی فیس نہیں ہے۔
ورک ویزا
آپ کام کرنے کےلئے فرانس جانے کے خواہشمند ہیں تو اپنی اہلیت کے مطابق متعلقہ فرانسیسی کمپنی سے رابطہ کریں جو کہ عموماً وہاں پہلے سے موجودہ رشتہ دار یا عزیز کے ذریعے ہوتا ہے۔ کمپنی آپ کو نوکری دینے پر رضامند ہو گئی تو ملازمتی معاہدے کےلئے مائیگریشن آفس (OMI) میں درخواست بھیجے گی۔ آپ کے کاغذات‘ ملازمت کےلئے درکار اہلیت اور معاہدے کا جائزہ لے کر مائیگریشن آفس نے منظوری دے دی تو کیس براہ راست ایمبیسی کو بھیجے گا جو کہ آپ کو کال کر کے ویزا جاری کرے گی۔
فیملی ملاپ
فرانس میں مستقل رہائش یا شہریت رکھنے والا شخص اپنے پاکستانی قریبی رشتہ داروں کو طویل المدتی قیام کےلئے وہاں بلوا سکتا ہے جس کےلئے اسے خود فرانس میں آفس آف پاپولیشن اینڈ مائیگریشن میں فیملی ملاپ کی درخواست دینا ہو گی جو کہ منظور ہونے کے بعد فرانسیسی ایمبیسی میں آئے گی جہاں آپ کو بلا کر مطلوبہ کاغذات طلب کئے جائیں گے اور ویزا جاری کر دیا جائے گا۔
فرانسیسی شہریت
فرنچ نیشنل سرٹیفکیٹ (CNF) ایک واحد دستاویز ہے جو کہ فرانسیسی شہریت کو ثابت کرتا ہے اور اس کے اجراءکا اختیار ایک متعلقہ عدالت کے فیصلے کے بعد اس کے سیکرٹری کو حاصل ہے۔ شناختی کارڈ یا پاسپورٹ اس کے بعد جزوی ثبوت تصور کئے جاتے ہیں۔ فرانسیسی امیگریشن رولز کے تحت درج ذیل وجوہات کی بناءپر فرانس کی شہریت حاصل کی جا سکتی ہے۔
فرانس میں پیدائش اور رہائش
یکم ستمبر 1998ءسے فرانس میں پیدا ہونے والے غیر ملکی والدین کے بچے جو کہ یہیں رہ رہے ہوں اور 11 سال کی عمر کے بعد لگاتار یا وقفوں کے ساتھ کم از کم 5سال یہاں رہے ہوں وہ شہریت کے حقدار قرار پائیں گے۔ بعض مخصوص حالات میں 5 سال کے قیام کی مدت 13یا 16سال سے بھی شروع کی جا سکتی ہے۔
فرانسیسی شہری کے ساتھ شادی
فرانسیسی شہری کے ساتھ شادی کے بعد کم از کم 5سال فرانس میں قیام کرنے والے غیر ملکی شہریت کےلئے اپلائی کر سکتے ہیں اور وہ شادی کے ایک سال بعد سے بطور فرانسیسی شہری مراعات کے حقدار قرار پائیں گے۔ اس کےلئے ضروری ہے کہ جوڑا اس دوران اکٹھا رہا ہو اور شادی برقرار ہو۔ اس طرح اس جوڑے کی اگلی نسل یعنی بچے خودبخود (پیدائش سے ہی) فرانسیسی شہری ہوں گے
South Korea Visa, E-9
South Korea Visa E-9 program is very famous in Pakistan. Thousands of Pakistani citizens are working there on this visa. The wages are high and the working environment is ideal in this industrial country.
Korean E-9 Visa
South Korea issues thousands of E-9 visas to citizens of sixteen countries including Pakistan every year. This is a free visa that is managed by the Overseas Employment Corporation of Pakistan (OEC) and the Employment Permit System (EPS).
Any Male or Female Knowing the Korean language can apply for this South Korea Visa through OEC Korea. Age Must be 18 to 39 years at the time of pre-registration.
Free Korean Visa from Pakistan
The quota of the E-9 South Korean work visa for Pakistan was decreasing every year. Even last year only seven hundred Pakistanis remained successful in getting an OEC Korea free work visa.
According to the EX PM adviser for overseas Pakistanis, Zulfi Bukhari, their Government raised this issue to Korean authorities. Mr. Bukhari met with the Korean ambassador, who disclosed that the free Korean work visa quota for Pakistan has been increased to double time this year.
Facilities in Korea for Workers
The earning of Pakistani workers in Korea starts from 2 lac per month. The workers interested in more can work in night shifts. They get Rs 250000 to 300000 for the same job. The meal and accommodation are provided by the employer. This income is four times bigger than working in Gulf countries and Malaysia. Good medical facilities are also available in South Korea.
South Kore Visa Program
Overseas Employment Corporation of Pakistan issued the ad for registration of the South Korea Visa Program 2021 on 30th May 2021. You can check the schedule, requirements, and the whole procedure of E-9 Korean free visa here.
Requirements for E-9 free work visa
According to OEC, you will have to meet these conditions to apply for an E9 Korean visa through the Overseas Employment Corporation of Pakistan.
- CNIC and Passport is the first requirement for an E-9 free work visa.
- The minimum age limit is 18 and the maximum is 39 years.
- The applicant should not have any criminal record.
- The candidate should not be entered or overstayed in Korea.
- The name should not be in ECL.
- Medically unfit and color blind persons are not eligible for this Korean work visa.
- The candidates who have lived in South Korea for more than five years already, cannot apply again.
Procedure to get a Korea Job
Korea’s job process is done by the Overseas employment corporation of Pakistan (also known as OEC Korea) and the Korean organization EPS, Employment Permit System. NO agent or middlemen are involved in the process, so this is a totally free Korean work visa. OEC issues advertisements to National newspapers along with publishing it on the official website.
OEC Registration
According to the advertisement for the OEC registration, you will have to register for Korea job till 7th June. The registration fee is RS 500, which will be deposited into the HBL account. The personal appearance of the candidate is not required at this initial stage. For registration, you can click on the button given below.
Korean Language Test EPS-TOPIK
As a huge number of candidates try for this Korean work visa, OEC will short-list them by computerized balloting on 3rd April. Then successful candidates will be asked to apply for the Korean language test EPS- TOPIC from 20 to 24 April. OEC offices situated in Lahore, Karachi, Islamabad, Peshawar, and Quetta will act as registration centers during the announced time period. The appearance of the candidate is a must on this stage. The test fee is $24.
Skill Test for Korean Work Visa
The language test for the South Korea visa was held from 1st June to 3rd July last year and the result was being announced on 10th July at OEC centers.
Physical/mental fitness and Korean spoken skill are also being tested through simple tasks and interviews. After the final result, the next stage is a medical examination. Now the procedure to get an E9 visa is completed and you have to wait for the call of OEC Korea for the visa process.
Embassy of South Korea in Pakistan |
Embassy of South Korea, Block 13 Street 29, Ramna 4 G-5/4 Diplomatic Enclave, Islamabad, Islamabad. Phone Numbers: (051) 2279380 |
Distribution of Quota among countries
The labor ministry of South Korea had announced to accept 56,000 foreign workers under the Employment Permit System in 2020, the same number as last year, in a bid to relieve a labor shortage in the country.
Under the plan, Korea has to accept 43,000 newcomers and 13,000 returnees -2,000 fewer newcomers than in 2018 and 2,000 more returnees. Under the EPS, a foreign worker can work in Korea for up to four years and 10 months on an E-9 free Korean work visa, but cannot leave and re-enter the country on the same visa during that time.
After four years and 10 months, E-9 holders who meet certain conditions are eligible to leave and re-enter the country to return to their previous employers. In this way, a worker can spend almost ten years on E- 9 South Korea visa.
The plan reflected industries’ demand for foreign workers and the estimated number of foreign workers likely to return to their home countries in 2019, the Labor Ministry explained.
About 28,880 new foreign workers have entered Korea in January, April, July, and October on a Korean free work visa to work in the manufacturing industry, with 60 percent started work in the first half of 2019. In our country, this visa was known as Korea free visa for Pakistan 2021 and Korea work visa 2021.
To meet seasonal demand, some 5,450 new foreign workers will be allocated to the farming and livestock industries in January, April, and October; 4,580 to the fishing and construction sectors and 90 to the service industry in January and April.